سچ
پیار کے دیپ جلانے والے کچھ پاگل پاگل ہوتے ہیں
اپنی جان سے جانے والے کچھ پاگل پاگل ہوتے ہیں
ہجر کے گہرےزخم ملے تو مجھ کو کچھ احساس ہوا
محبت میں رسوا ہونے والےکچھ پاگل پاگل ہوتے ہیں
جان سے پیارے لوگوں سے بھی کچھ کچھ پردہ لازم ہے
ساری بات بتانے والے کچھ پاگل پاگل ہوتے ہیں
خوابوں میں بھی پیاملن کے سپنے دیکھتے رہتے ہیں
نیندوں میں مسکانے والے کچھ پاگل پاگل ہوتے ہیں
اس جھوٹی نگری میں ہم نے یہی ہمیشہ دیکھا ہے،
سچی بات بتانےوالے کچھ پاگل پاگل ہوتے ہیں
پیار جنہیں ہو جاۓ ان کو چین بھلا کب مل پاتا ہے،
شب بھر اشک بہانے والے کچھ پاگل پاگل ہوتے ہیں
اپنی ذات کے اُجڑے گلشن سے وہ پیار کہاں کرتے ہیں،
اوروں کومہکانے والے کچھ پاگل پاگل ہوتے ہیں
عشق کے سمندر میں بھیگ کے ہم کو یہ احساس ہوا
دل کی بات میں آنے والے کچھ پاگل ہوتے ہیں،
No comments:
Post a Comment