Tuesday, December 22, 2009

Such

سچ

پیار کے دیپ جلانے والے کچھ پاگل پاگل ہوتے ہیں
اپنی جان سے جانے والے کچھ پاگل پاگل ہوتے ہیں

ہجر کے گہرےزخم ملے تو مجھ کو کچھ احساس ہوا
محبت میں رسوا ہونے والےکچھ پاگل پاگل ہوتے ہیں

جان سے پیارے لوگوں سے بھی کچھ کچھ پردہ لازم ہے
ساری بات بتانے والے کچھ پاگل پاگل ہوتے ہیں

خوابوں میں بھی پیاملن کے سپنے دیکھتے رہتے ہیں
نیندوں میں مسکانے والے کچھ پاگل پاگل ہوتے ہیں

اس جھوٹی نگری میں ہم نے یہی ہمیشہ دیکھا ہے،
سچی بات بتانےوالے کچھ پاگل پاگل ہوتے ہیں

پیار جنہیں ہو جاۓ ان کو چین بھلا کب مل پاتا ہے،
شب بھر اشک بہانے والے کچھ پاگل پاگل ہوتے ہیں

اپنی ذات کے اُجڑے گلشن سے وہ پیار کہاں کرتے ہیں،
اوروں کومہکانے والے کچھ پاگل پاگل ہوتے ہیں

عشق کے سمندر میں بھیگ کے ہم کو یہ احساس ہوا
دل کی بات میں آنے والے کچھ پاگل ہوتے ہیں،

No comments:

Post a Comment